منگل 16 ستمبر 2025 - 17:31
قم کو ایران کا معنوی دارالحکومت بنانے والی عظیم ہجرت

حوزہ/ حضرت فاطمہ معصومہ سلام‌اللہ‌علیہا کی تاریخی ہجرت اور مختصر قیام نے قم کو قلب تشیع بنا دیا۔ ان کا پر برکت حرم آج بھی علمی و معنوی دنیا کے لیے سرچشمۂ ہدایت ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ۲۳ ربیع الاول سنہ ۲۰۱ ہجری کو حضرت فاطمہ معصومہ سلام‌اللہ‌علیہا کے ورود سے قم کی تاریخ ایک نئے دور میں داخل ہوئی۔ اگرچہ آپ صرف ۱۷ دن اس شہر میں رہیں، لیکن آپ کے دفن نے قم کو ’’ام‌القرای شیعہ‘‘ کی حیثیت عطا کی اور یہ شہر شیعہ معارف کے سب سے بڑے علمی و معنوی مرکز میں بدل گیا۔

قم؛ تشیع کا دھڑکتا ہوا دل

ائمہ اطہار علیہم‌ السلام نے حضرت معصومہ سلام‌ اللہ‌ علیہا کی زیارت کو جنت کی ضمانت قرار دیا ہے، جس کے باعث صدیوں سے مومنین اور علما قم کا رخ کرتے رہے ہیں۔ مورخین لکھتے ہیں کہ نہ صرف شیعہ بلکہ سنی امراء اور حکمران بھی آپ کے مزار کی زیارت کو باعثِ تقرب سمجھتے تھے۔

تشیع اور علمی میراث

حضرت معصومہ سلام‌اللہ‌علیہا کے روضے کی برکت سے قم جلد ہی زائرین، تجار اور طالبان علم کا مرکز بن گیا۔ خاندان اشعری اور محدثین قمی نے براہ راست ائمہ اطہار علیہم‌السلام سے علوم اخذ کیے اور ہزاروں شاگردوں کے ذریعے معارف اہل بیت کو ایران اور دیگر اسلامی سرزمینوں تک پہنچایا۔

حوزہ علمیہ قم؛ سب سے بڑا ثمر

قرون وسطیٰ میں قم میں لاکھوں علماء اور طلبہ موجود تھے اور سیکڑوں کتب یہاں سے اسلامی مراکز تک منتقل ہوئیں۔ یہ علمی ذخیرہ بعد میں حوزہ علمیہ قم کی صورت اختیار کر گیا جو آج بھی دنیا بھر میں معارف اہل بیت علیہم‌السلام کا پرچم بلند کیے ہوئے ہے۔

نتیجہ

یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ ایران میں تشیع کی پائیداری اور معنوی اقتدار کا راز حضرت فاطمہ معصومہ سلام‌اللہ‌علیہا کی بابرکت ہجرت اور قم میں ان کے روضہ اقدس کی موجودگی میں پوشیدہ ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha